Hamid Mir, a journalist and anchor with Pakistan's private TV channel Geo News, has been airlifted five days a week for hosting Capital Talk.
He said that the only thing the administration said was that you would not host your show.
"So far I have not made a decision on my own because my fellow journalists are with me in this matter and I will follow their lead," he said.
So far no statement has been issued by Jang and Geo Group.
A sub-editor of a Gujranwala-based newspaper, Mukhluq, has also applied for registration of a case against Hamid Mir for speaking out against Pakistan's ISI.
The Pakistan Federal Union of Journalists (PFUJ) and the Human Rights Commission of Pakistan have condemned the airing of Hamid Mir.
However, Minister of State for Information and Broadcasting Farrukh Habib said that the government did not put any pressure on Hamid Mir to take him off air.
According to sources, the talk show will now be hosted by another anchor belonging to the same group instead of Hamid Mir.
What did Hamid Mir say?
Hamid Mir, as a journalist, took part in a protest against the attack on Friday, in which he criticized some state institutions.
Journalist Asad Ali Tor blamed the ISI for the attack on him. However, in a statement issued by the Interior Ministry on Saturday night, the ISI denied the allegations and said it was an attempt to defame the agency.
According to Hamid Mir, "Journalists are unable to do many things because the establishment puts pressure on media owners, which leads to many journalists becoming unemployed."
According to the video, Hamid Mir said, "Now if you break into our house and kill us, we can't break into your house. You have tanks and guns. But we will tell you what is inside your house." They will also explain why his wife shot him and who was behind it, General Rani.
Urdu
اسلام آباد —
پاکستان کے نجی ٹی وی چینل 'جیو نیوز' سے وابستہ صحافی اور اینکر حامد میر کو ہفتے میں پانچ روز نشر ہونے والے پروگرام کیپٹل ٹاک کی میزبانی سے آف ایئر کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی طرف سے صرف اتنا کہا گیا کہ آپ اپنے شو کی میزبانی نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ "اب تک میں نے خود سے کوئی فیصلہ نہیں کیا کیوں کہ میرے ساتھی صحافی اس معاملے میں میرے ساتھ ہیں اور میں ان کے کہنے کے مطابق آگے کا لائحہ عمل اپناؤں گا۔"
اس بارے میں اب تک 'جنگ و جیو گروپ' کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
حامد میر کے خلاف گوجرانوالہ کے ایک اخبار 'مخلوق' کے سب ایڈیٹر کی طرف سے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے خلاف بات کرنے پر مقدمے کے اندراج کے لیے بھی درخواست دی گئی ہے۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے حامد میر کو آف ایئر کرنے کی مذمت کی ہے۔
البتہ، وزیرِ مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ حامد میر کو آف ایئر کرنے کے لیے حکومت نے کوئی دباؤ نہیں ڈالا۔
ذرائع کے مطابق ٹاک شو کی میزبانی اب حامد میر کی جگہ اسی گروپ سے منسلک کوئی اور اینکر کریں گے۔
حامد میر نے کیا کہا تھا؟
حامد میر نے جمعے کو صحافی اسد طور پر حملے کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی تھی اور اس موقع پر انہوں نے تقریر کرتے ہوئے بعض ریاستی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
صحافی اسد علی طور نے اپنے اوپر ہونے والے حملے کی ذمے داری خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر عائد کی تھی۔ تاہم ہفتے کی شب وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں آئی ایس آئی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ایجنسی کو بدنام کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔
حامد میر کے بقول "صحافی بہت سی باتیں اس وجہ سے نہیں کر پاتے کہ اسٹیبلشمنٹ میڈیا مالکان پر دباؤ ڈالتی ہے جس کی وجہ سے کئی صحافی بے روزگار ہو جاتے ہیں۔"
ویڈیو کے مطابق حامد میر نے کہا کہ "اب اگر آپ ہمارے گھر میں گھس کر ماریں گے تو ہم آپ کے گھر میں تو نہیں گھس سکتے آپ کے پاس ٹینکیں اور بندوقیں ہیں۔ لیکن ہم آپ کے گھر کے اندر کی باتیں آپ کو بتائیں گے اور یہ بھی بتائیں گے کہ کس کی بیوی نے .کس کو کیوں گولی ماری اور اس کے یپچھے کون جنرل رانی تھی
0 Comments